آج ہم سے وہ بھی خفا نکلا
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiاس کی یادوں کا سلسلہ نکلا
ساری دنیا سے وہ جدا نکلا
ساری دنیا کو چھوڑ آیا ہوں
اک بھی آنسو نہ باخدا نکلا
جس نے برباد کیا ہے نسلوں کو
آدمی وہ لکھا پڑھا نکلا
آگ جس کھیت کو لگائی تھی
خوشہ ہر اک ہرا بھرا نکلا
لوگ جتنے بھی ساتھ میرے تھے
سب کا اپنا ہی مدعا نکلا
ایک لمحے کو وہ ملا ہم سے
زہر ہر لفظ میں بھرا نکلا
روز دیتا تھا جو دعا ہم کو
آج ہم سے وہ بھی خفا نکلا
اس کا قاصد بھی بے وفا نکلا
کیوں کہ وہ بھی لکھا پڑھا نکلا
ایک مدت کے بعد بھی دیکھا
میرا ہر زخم ہی ہرا نکلا
ہم نے ڈھونڈا بہت ہے دنیا میں
ان سا کوئی نہ دوسرا نکلا
ڈائری آج ہم نے کھولی تو
قصّہ اس کا ہی جا بجا نکلا
ہم نے سوچا تھا ہم مزاج جسے
ہم سے بالکل ہی وہ جدا نکلا
بات کرنی تھی جس سے ساری ہمیں
جانے کیوں ہم سے وہ خفا نکلا
بات کرتا تھا جو وفاؤں کی
آدمی وہ بھی بے وفا نکلا
More Love / Romantic Poetry






