آخر دل کو بہلانے کی ہر صورت ناکام رہی
پرائے پوُر کا سایہ لیکر آج بھی گمنام رہی
ہم سے خائف صحیح، ہوا سانس لیئے بلاؤ گی
جھونکا بن کے آئیں گے اگر کھلی تیری بام رہی
ان کو جفاؤں سے بھی عظمت مل گئی لیکن
اے جان نشیں مجھ پر وفائی بھی الزام رہی
اپنی اس سادگی نے مجھے بُت شکن بنادیا
کہ بس بے مروتوں کو پوجتے زندگی حرام رہی
میں شدت عاشقی سے تو دستبردار ہوئا
تب سے سنتوشؔ اپنی حالت بھی تمام رہی