آدھی رات ہےنیند بھی آئی ہوئی ہے
تیری یادوں کی بزم سجائی ہوئی ہے
تیری صورت کےسوااور کچھ یاد نہیں
اک تو ہی میرے ذہن پہ چھائی ہوئی ہے
تیری جدائی کےزنداں میں اک عمر کٹی
اب زندگی بھی ہم سے شرمائی ہوئی ہے
شب گزرتی ہےاس سےتیری باتیں کرتے
اپنےتخیل سےایسی محبوبہ بنائی ہوئی ہے