مجھ کو اتنا تو معتبر کردے
اپنے آنے کی بس خبر کر دے
میرے لفظوں کو تو زباں دے کر
میرے لکھے کو تو امر کر دے
اے خدا دیکھ لوں یہ میں بھی اب
اس کو میرا تو منتظر کر دے
اس سے ملنے کا کوئی رستہ ہو
ہجر کو اس کے مختصر کر دے
بات ایسی کرے یہاں کوئی
ختم دل کا مرے جو ڈر کردے
ہوش مجھ کو نہیں رہا باقی
بات میری تو در گزر کر دے
بات ایسی بھی اب نہیں ارشیؔ
کوئی چپکے سے جو خبر کر دے