آرزو اور نہ جستجو ہاری
زندگی کیا ہوا کہ تو ہاری
دیکھ گلشن کہ بس تری خاطر
پھول کُملایا، رنگُ بُو ہاری
عزت نفس ہار کر اک بار
ایسے بکھری کہ کوبکو ہاری
اب کے بگڑا معاملہ ایسا
لفظ روئے تھے، گفتگو ہاری
جو تھی ناقابل شکست اب تک
کچھ سبب تھا وہ آرزو ہاری
ہارنے پر جو آ گئی اک بار
میری قسمت بھی چار سو ہاری
کچھ بتاو تو حضرت اظہر
کیا تقاضا تھا آبرو ہاری