آرزو تھی کہ کفتگو کرتے
کفتگو کر کے بھی اور آرزو کرتے
یہ کیسا جادو تھا عمر کٹی تیزی
وقت کہاں تھا کہ جینے کی اور جستجو کرتے
تھا حکم اس کا کہ رہیں ہم خاموش
حوصلہ کہاں تھا جو بات روبرو کرتے
جل نہ جاتا ہاتھ حیسن کی تپش سے
نقاب ہٹانے کی ہم آرزو کرتے
مزا آتا عبادت کا جب میری
جہاں ہوتا تو وہاں قبلہ رو کرتے
جنوں تھا تڑپ تھی قلزم میری
بنتے رندوں کے امام مہ سے وضو کرتے