آرزو کے جانب سبھی دنگ ہیں راستے
سنبھل کر چلنا بڑے تنگ ہیں راستے
بے چاک بدن میں آگ سے سلگتی ہے روز
منتظر جوانیوں کے تنہا انگ ہیں راستے
تجھے تیری ہی صداقت نہ مار ڈالے کہیں
راست بازی کے یہاں بند ہیں راستے
نظاروں کی کہانیاں نظاروں کے پیچھے
نظروں کی رسائی تک دھند ہیں راستے
تو ہی محاسب اور تو ہی انصاف تیرا
عہد و پیمان تک تیرے سنگ ہیں راستے
مول کے میدان میں رعایا کا دَم ہے اپنا
جیت یا ہار عموماً جنگ ہیں راستے