وہ تتلی جیسی لڑکی
رنگوں سے پیار وہ کرتی
ہنستی کھیلا کرتی
اک دن ہنستتے ہنستے کھیل بیٹھی کھیل محبت کا
اسی کھیل سے وہ ڈرتی تھی
جب سے کھیل بیٹھی ہے کھیل محبت کا
نہ ہنستی ہے، نہ کچھ کہتی ہے
بس چپ چپ سی وہ اب رہتی ہے
اب جب بھی بولا کرتی ہے
اپنے ساجن سے وہ کہتی ہے
میری ذات کو تو اپنے رنگ میں رنگ جا ساجن
اپنی چاہت کا تو سنگ دے جا ساجن
ہیر بنی ہوں میں تو بن جا میرا رانجن
تر جاؤں کچے گھڑے پہ میں
تیرے واسطے لانگوں باپ کا آنگن
میں نے ہر خواب تیرے واسطے سجایا ساجن
آجا اب تو برس جا مجھ پہ
بن کے چاہتوں کا ساون
میں ہار چکی تیرے واسطے خود کو
بس اب جیت دلا جا ساجن
پریت کا موسم بن جا ئے میرا
اپنے من میں میری میت جگا جا ساجن
میں تیری ذات کا عکس ہوں ٹھہری
تیرےلیے ہو ں خود سے بچھڑی
مجھے جاوداں بنا جا ساجن
تجھ میں، مجھ میں فرق ہو جائے ختم
خود کو مجھ میں یوں ملا جا ساجن