آزادنظم
Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratسنو لوگو!
نہ چھوئے میرے پیار کو کوئی
میرے یار کو کوئی
کہ بند قباَ کے جیسے خود میں پوش سویا ہے
نہ چھوئے اس کے گلابی ہونٹوں کو کوئی
کسی کو چھونے کی خواہش میں بہت خاموش بند سے ہیں
کہ جن کو چھو کے گزریں گے
وہ مہکے گا وہ تڑپے گا
انہی کے لمس کی خاطر
نہ چھو نا کہ اگر جنبش ہو ئی ان میں
تو خواہشوں کا سمندر ان کے کناروں پر مچل جائے گا
سنو لوگو!
نہ چھوئے میرے پیار کی چاند سی آنکھو ں کوکوئی
کہ جو خواب ہیں ان میں، کسی کو پا لینے کی چاہ کے
وہ تسلسل ٹوٹ نہ جائے
یہ محوِخواب ہیں ایسے ، جیسے کسی تتلی کو پھول پہ نیند آجائے
سنو لوگو!
یہ آنکھیں خود ہی جاگیں گی
مگر نجانے کس کو چاہیں گع
ابھی تو بند ہیں ایسے
مقدس آیتں لپٹی ہو ں غلافوں میں جیسے
ان آنکھو ں کو نہ ستائے کو ئی
کہ یہ آنکھیں ، ان آنکھوں کا چمکنا
مجھے سب کچھ پیارا ہے
کہ ا ن کے واسطے میں نے اپنا آپ ہارا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






