یاد بس یاد ہی پیکر میں مرے چھوڑ گیا آس کے دشت میں آخر وہ مجھے چھوڑ گیا کوئی پیغام مرے لب پہ لرزنے کے لیے دل مرا توڑ کے وہ میرے لیے چھوڑ گیا مجھ کو تنہائی کی وادی میں ہے چھوڑا تنہا اس نے سوچا بھی نہیں ہے کہ کسے چھوڑ گیا