آسمان زیست پہ غم کےبادل چھانےلگےہیں
ہم ان سےکچھ کچھ گبھرانے لگےہیں
دشت دل میں جوچاہ کہ غنچےسینچےتھے
وہ سبھی پھول پودے لہرانے لگے ہیں
اےوقت وہ جب آہیں توتوٹھہر جانا
ہمارےبھی ستارےجگمگانےلگےہیں
ہم نہ فرہاد ہیں نہ قیس نہ مرزا
لوگ کیوں ہم پہ تیربرسانےلگےہیں
میری زندگی میں کیا کم غم تھے
جوآپ بھی راہ و رسم بڑھانےلگےہیں