آسودگئ جاں کے تو رستے ہزار تھے
Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quettaآسودگئ جاں کے تو رستے ہزار تھے
لیکن انا کے پاؤں میں زنجیر تھی تری
میں ریزہ ریزہ خود کو چنتی مگر مجھے
مطلوب اس خرابے سے تمعیر تھی تری
اے عشق_ بےنیاز ! گریزاں میں یوں رہی
دراصل روز_ وصل تو تحقیر تھی تری
میں جس کی رفعتوں کی قصدہ نگار تھی
اس کوچہء خیال میں تصویر تھی تری
More Love / Romantic Poetry






