ہم تو آغاز میں ہی انجام سے ڈرتے ہیں اسی لیے ان دنوں سوچ کر محبت کرتے ہیں گو وہ ہمں عاشقوں میں نہیں شمار کرتے مگر ہم تو ان کی ہر ادا پہ مرتے ہیں تیر و تلوار کے زخم تو بھر جاتے ہیں کسی کی جدائی کے زخم کب بھرتے ہیں