وہ آگاز محبت کی وفائیں یاد آتی ہیں
کسی کےنامکیلب پر دعائیں یاد آتی ہیں
کسی کے اک تبسم کو متاع زندگی سمجھے
دل ناداں کی وہسادہ خطائیں یادآتی ہیں
کسی کی یادمیں راتوں کو اکثر جاگتے رہنا
وہ ناکردہ گناہوں کی سزائیں یاد آتی ہیں
وہ جھوٹے سے کسی کا روٹھ کر ہم کو رلا دینا
مزاج دلبراں کی وہ ادائیں یاد آتی ہیں
اگر دیکھوں جو ساون میں افق پر جھومتے بادل
رخ جاناں پہ وہ کالی گھٹائیں یاد آتی ہیں
اسے قیصرمیں کسے زندگی بھر بھول سکتا ہوں
ستمگر کی ہمیں بے جا جفائیں یاد آتی ہیں