مجھ کو ساحل کی کہانی نہ سنائیں – جائیں
پہلے طوفان سے کشتی کو بچائیں -جائین
میں دیا ہوں تو مرا کام فقط جلنا ہے
آندھیاں کام کریں اپنا بُجھائیں -جائیں
سر کے بل آئیں گے ہم لوگ ترے کوچے میں
ہم کو دکھلائی اگر اور ادائیں – جائیں
واعظو سچ کی بھی تعلیم ضرور ی ہے بہت
میکدے ساتھ مرے آپ بھی آئیں -جائیں
جان و دل ، چین سکوں سب تو لُٹایا میں نے
اب مجھے اور نہ للہ ستائیں ۔ جائیں
” ایک سجدہ” ہی جو کافی نہیں پیشانی کو
دام پھر آپ تو سجدوں کے بڑھائیں – جائیں
میری تعریف پہ وہ منہ سا ، بنا کر بولے
اسقدر آپ نہ اب ہم کو بنائیں – جائیں
انکی آنکھوں کے مقابل میں سُبو لائے ہو
اپنی اوقات خدارا نہ دکھائیں – جائیں
دل کسی طور عبادت کی طرف جاتا نہیں
سارے معبود یہ مندر سے اٹھاِئیں – جائیں
لیجئے ہوگیا برباد یہ سید زادہ
اور کیا چاہتے ہیں آپ بتائیں – جائیں
میری تربت کے مقدر میں تو ویرانی ہے
آپ بھی خاک پہ کچھ خاک اُڑائیں – جائیں
حسن کا زعم جو دیکھا تو یہ بولے مفتی
ہم نے دیکھا ہیں بہت آپ سے جائیں -جائیں