نہ رُکتے ہیں نہ تھمتے ہیں
یہ آنسو ہیں کہ بہتے ہیں
ابراُٹھتے ہیں جانے کس سمندر سے
تواتر سے برستے ہیں
جو پلکوں پہ اِنھیں روکوں
طلاطم یہ مچاتے ہیں
کُہر بن کر یہ چھاتے ہیں
یوں گرتے دل کے اندر ہیں
احمر روکنا چاہوں جُو ان کو
کہاں رکتے ہیں آنسو بہہ نکلتے ہیں