آنسو کسی کی یاد کے پی رہے ہیں
بچھڑ کے کسی اپنے سے جی رہے ہیں
عجب واردات ہو ئی اب کے برس
زخم اپنوں کے دئیے سی رہے ہیں
وہ تسلیاں، وہ دلاسے، وہ کسی کی آس
زندگی کے ہر دکھ میں سنگ ہی رہے ہیں
بچھڑ کے ملنا، مل کے بچھڑنا کسی سے
اسی کھیل میں زندگی جی رہے ہیں
جب درد چوٹ دینے کی بات آئی بینا
سب سے آگے وہاں اپنے ہی رہے ہیں