آنکھ لگی تو گلشن گلشن مے خانے تھے

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آنکھ لگی تو گلشن گلشن مے خانے تھے
آنکھ کھلی تو صحرا صحرا ویرانے تھے

دھیمے سو رج کی کرنوں میں پھولوں کی نشو و نما
رنگ برنگے روشن روشن پیمانے پیمانے تھے

آخر برف کا کفن پہنے شمع اکیلی اکیلی تھی
جب تک حُسن کا شعلہ چمکا پروانے پروانے تھے

اب جو دل کی بات سنا دی سب چپ ہیں سناٹے ہیں
ایک ذرا سی خاموشی پر افسانے افسانے تھے

چلتے ہاتھوں میں دنیا تھی بڑھے قدموں کے نیچے
بستی بستی گلیاں گلیاں کاشانے کاشانے تھے

Rate it:
Views: 590
09 Dec, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL