Add Poetry

آنکھ میں اشکوں کی بارات لیۓ پھرتا ہوں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

آنکھ میں اشکوں کی بارات لیۓ پھرتا ہوں
اپنے اندر کئ صدمات لیۓ پھرتا ہوں

زخم سے چور بدن, چاک یہ سینہ میرا
دوستوں کی میں عنایات لیۓ پھرتا ہوں

جن کی وقعت نہ رہی ہے صفِ یاراں میں کبھی
میں وہ مجروح سے جذبات لیۓ پھرتا ہوں

جتنے بھی زخم دیۓ مجھ کو مرے اپنوں
آج بھی ان کے نشانات لیۓ پھرتا ہوں

اس لیۓ بھی تو کسی کو میں نہیں بھاتا ہوں
میں جو ہر کام میں اوقات لیۓ پھرتا ہوں

اس نے اک بار جو جی بھر کے دیا تھا دیدار
عمر بھر وہ ہی ملاقات لیۓ پھرتا ہوں

مجھ کو ہر در سے نۓ زخم ملے ہیں باقرؔ
عشق کے بعد یہ خیرات لیۓ پھرتا ہوں

Rate it:
Views: 323
10 Aug, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets