آنکھ میں ماہ و سال رکھے ہیں
درج سب کے ملال رکھے ہیں
تیری خدمت میں پیش کرنے کو
چار آنسو سنبھال رکھے ہیں
ایک کا بھی جواب دے نہ سکے
اس نے درجن سوال رکھے ہیں
ہم نے خود کو تباہ کر ڈالا
صرف تیرے خیال رکھے ہیں
آج اپنی بیاض میں لکھ کر
بیقراروں کے حال رکھے ہیں
رائیگاں سارے دیکھو اے وشمہ
روگ سینے میں پال رکھے ہیں