آنکھ نم نہیں
Poet: By: hukhan, kohatوہ آشنا کر گیا رنج الم سے
پھر بھی کسی غم کا غم نہیں
آج بھی کوئی آنکھ نم نہیں
شاید ہم ہی نسل فرہاد سے نہیں
ہاں اس لیے اس کے جانے کا ملال نہیں
کیا ہوا جو رشتے نئے اس نے بنائے
ہمیں اس بات کا رنج نہیں
ترک کے تعلق کی یہ رسم صدیوں پرانی کوئی نئی نہیں
یہ چلن آج بھی ہے زمانے کا ہمارا نہیں
ہمیں یقین ہے ہمارے ہاتھ کے لکیروں میں اس کا نام نہیں
ہو نصیب میں کوئی گلابی شام اب وہ موسم نہیں
اسے یاد کرے دل شاد اب وہ وقت نہیں
سر شام کوئی سرگوشی سنے ہم اب یہ ستم نہیں
پھر سے روشن ہو قندیل سحر شاید اب وہ حوصلہ نہیں
کروں کوئی شکوہ اپنے رب سے ایسا میں کافر نہیں
ہاں اب یہ آنکھ ہوتی نم نہیں
More Love / Romantic Poetry






