آنکھ کو راز بتانے کی اجازت نہ ملی
راز کو بات میں آنے کی اجازت نہ ملی
دیکھتے دیکھتے بوڑھا ہو گیا ہے وہ شخص
حال دل اس کو سنانے کی اجازت نہ ملی
سامنے میرے وہ ہوتا رہا پتی پتی
راہ سے پھول اٹھانے کی اجازت نہ ملی
اب تو بس گزرے زمانوں کا خیال آتا ہے
جب ہمیں خواب سجانے کی اجازت نہ ملی
وہ تو جھکتا ہی گیا میری طلب میں ریحان
مجھ کو ہی ہوش میں آنے کی اجازت نہ ملی