آنکھ ہے اشک بار ٹوٹ گیا
یہ دلِ داغ دار ٹوٹ گیا
ایک دل ہی مرا سہارا تھا
وہ مرے غمگسار ٹوٹ گیا
بے ردا ان کو دیکھ محفل میں
اپنا سارا خمار ٹوٹ گیا
پھر یوں بارش ہوئی عنایت کی
بے رخی کا غبار ٹوٹ گیا
جب رقیبوں سے پیار بڑھنے لگا
دل ہوا سوگوار ٹوٹ گیا
بڑھتے بڑھتے شکوک اتنے بڑھے
اپنا رشتہء پیار ٹوٹ گیا
ساری دنیا کو چھوڑ کر میں نے
جو کیا استوار ٹوٹ گیا
جعفری بے سکون رہنے لگے
جب سے قلبی قرار ٹوٹ گیا