آنکھوں سے اتر کر دل میں سما گیا ہے کوئی
اپنی ادائیں ہمیں دیکھلا گیا ہے کوئی
ہو گئے ہیں اس کے دیوانے ہم
اندھیری زندگی میں شمع جلا گیا ہے کوئی
اسکے لبوں سے پھول جھڑتے ہیں
پیار کا گیت گنگنا گیا ہے کوئی
نازکی اس کے لبوں کی کیا کہیے
اک خوشبو ہر سو بکھرا گیا ہے کوئی