آنکھوں میں اسکی درد کے ستارے دیکھے
چمکتے جگنو جنگل میں سارے دیکھے
خواب وصل یار ہو حتم کیوں کر
ہم نے ڈوبتے کو تنکے کے سہارے دیکھے
چلو چالیں لاکھ سنبھل سنبھل کر
تھے جو شاطر وہی ہارے دیکھے
عنایت لطف محبوب کرم والوں پر
پیاسے کئ سمندر کے کنارے دیکھے
اک ہجوم عاشقاں آستانہ یار پر
پاتے ہوے فیض بس پیارے دیکھے
مرض ہوا نہ کم ہار گے سبہی طبیب
ہم نے ایسے بھی درد کے مارے دیکھے
لگا دی بازی جاں کی اپنی
پر رقیب ہی ان کو پیارے دیکھے
منزل ے مقصود ہو اور دیدار محبوب
منگتے ہوے یہی دعا سارے دیکھے