آنکھوں میں تیرے منتظر ہیں سپنے چھپائے ہوئے
پھرتے ہیں دل بچھا کے تیرے رستے سجائے ہوئے
جھک جھک کے دیکھتے ہیں تیرا رستہ بار بار
آج دل کو نکال کر ہم ہیں آنکھوں میں لائے ہوئے
کون آرہا ہے سوچو کتنا حسین ہے
بکھرے پڑے ہیں پھول جن کی راہیں سجائے ہوئے
لوگوں کو غم دنیا نے اندھا کر دیا ہے
کتنے روشن ہیں تیرے غم میں ہم دل کو جلائے ہوئے
جس دن سے تو نے آنے کا عہد کر لیا ہے
اس دن سے ہم بیٹھے ہیں جشن منائے ہوئے