آنکھوں میں جو بسا تھا وہ کاجل کہاں گیا
Poet: بانو صایمہ By: مصدق رفیق, Karachiآنکھوں میں جو بسا تھا وہ کاجل کہاں گیا
تھا ضبط جس کے دم سے وہ بادل کہاں گیا
ہم جس کے ساتھ شوق سے نکلے تھے سیر کو
وہ ہم سفر کہاں ہے وہ جنگل کہاں گیا
کرتا تھا شہر میں جو محبت سے گفتگو
معلوم ہے کسی کو وہ پاگل کہاں گیا
موجیں بھی اس کے پاس اٹھیں نظم و ضبط سے
ساحل کی جان تھا جو وہ دیبل کہاں گیا
پھیلی ہوئی تھی جس کے تقدس کی روشنی
آنکھیں تلاش میں ہیں وہ آنچل کہاں گیا
بانوؔ جو غم ملا مجھے قسمت سے اب وہی
لے کر کسی کی یاد مسلسل کہاں گیا
More Love / Romantic Poetry






