آنکھوں کو اسکی یوں ستارہ کر کے
چلے آئے ہو اب کنارہ کر کے
اسکا کیا ہو گاجو کہ جیتا تھا
اک ترے نام کو سہارا کر کے
بے فکر رہوتم پہ الزام نہیں آئےگا
وہ تو چپ ہے نہ کہے گا ہی کچھ اشارہ کرکے
محال ہے قسم سے ایسے جینا
رقیب کو تیرے ساتھ گوارا کر کے
خوش فہم ہے بہت وہ جینے بھی لگا ہے
خیالوں میں ہیی خود کو تمہارا کرے