آنکھوں کی جھولی بھر گئ منظر کی بھیک سے لیجھے فقیر بچ گیا در در کی بھیک سے تدبیر سو گئ تو یہ تقدیر نے کہا اب زندگی بنا لو مقدر کی بھیک سے