آنکھوں کے کٹوروں میں
Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quettaآنکھوں کے کٹوروں میں سمندر لئے پھرنا
اچھا نہیں اے دوست یوں ساغر لئے پھرنا
کردی تمھارے عدل نے سزا یہ مقرر
میت اپنی کاندھوں پہ اٹھا کر لئے پھرنا
لوگ الزام دھریں گے سبھی تجھ پر میرے دل کا
ہاتھوں میں اٹھا کر نہ یوں پتھر لئے پھرنا
اب ہوش و حواس کیسے ہو قائم ذرا بتا
جب دل میں خیال یار کا پیکر لئے پھرنا
ہوتا ہوں محفلوں میں جب تنہائی ہو نصیب
صادق درد و الم کا یہ لشکر لئے پھرنا
More Love / Romantic Poetry







