آنکھوں کے کٹوروں میں

Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quetta

آنکھوں کے کٹوروں میں سمندر لئے پھرنا
اچھا نہیں اے دوست یوں ساغر لئے پھرنا

کردی تمھارے عدل نے سزا یہ مقرر
میت اپنی کاندھوں پہ اٹھا کر لئے پھرنا

لوگ الزام دھریں گے سبھی تجھ پر میرے دل کا
ہاتھوں میں اٹھا کر نہ یوں پتھر لئے پھرنا

اب ہوش و حواس کیسے ہو قائم ذرا بتا
جب دل میں خیال یار کا پیکر لئے پھرنا

ہوتا ہوں محفلوں میں جب تنہائی ہو نصیب
صادق درد و الم کا یہ لشکر لئے پھرنا

Rate it:
Views: 538
25 Dec, 2014