مجھے دیوانہ کر گئیں اس کی مخمور آنکھیں
زندگی بھر نا بھولیں گی وہ نشے سے چور آنکھیں
تیری آنکھوں کا خمار ایک دن لے ڈوبے گا
مجھے یہ لگتی ہیں صورت حور آنکھیں
میرے پاس ہوتیں تو پیار سے انہیں چوم لیتا
مگر مجھ سے ہیں وہ بہت دور آنکھیں
میرے پیار کی تیری نظر میں قدر ہی نہیں
مگر میرے دل کا تو ہیں سرور آنکھیں
تیرے پیار میں گمنامی کے سوا کچھ نا ملا
اپنے سخن سے کر دوں گا تیری مشعور آنکھیں
اصغر کی اپنے رب سے یہی التجا ہے
کہ کسی انسان کی کبھی نا ہوں بےنور آنکھیں