شوح آنکھیں تیری گہر آنکھیں شام آنکھیں تیری سحر آنکھیں یہ زمیں آسماں تو فانی ہیں ہیں میرے واسطے امر آنکھیں اک زمانے پہ ہے نظر ان کی ہیں مگر مجھ سے بے خبر آنکھیں کس کو ہر پل تلاش کرتی ہیں قریہ قریہ، نگر نگر آنکھیں