آنکھیں سندر چہرہ سندر
من کے اندر ایک سمندر
سانسیں بوجھل ہوتی جائیں
اپنا آپ یوں لٹاتی جائیں
گیت ملن کے گاتی جائیں
رؤپ کی رانی جیسے مندر
آنکھیں سندر چہرہ سندر
خوشبو اس نے مہکائی ھے
شام نے پائل چھنکائی ھے
آگ ملن کی بھڑکائی ھے
رات مچلتی اس کے اندر
آنکھیں سندر چہرہ سندر
من کے اندر ایک سمندر