ہم تو جو بھی خیال لکھتے ہیں
آپ کا ہی خیال لگتا ہے
میرے خامے سے جو پھسلتا ہے
آپ کا ہی خیال لگتا ہے
جو تخّیل میں آتا جاتا ہے
سوئے جذبات کو جگاتا ہے
اک تسلسل سے لفظوں کا تانا
جو دل و ذہن میں ابھرتا ہے
آپ کا ہی خیال لگتا ہے
جو بھی قصہ ہے جو کہانی ہے
لفظوں میں جس قدر روانی ہے
کیا پوشیدہ ہے کیا نہانی ہے
کیا حقیقت ہے کیا کہانی ہے
اس میں جو عکس بھی جھلکتا ہے
آپ کا ہی خیال لگتا ہے
میں تو ناآشنائے علم و فن
نہ ادب کا بیاں نہ طرز سخن
میں کہاں اور کہاں یہ حسن ظن
میرے خامے سے جو پھسلتا ہے
آپ کا ہی خیال لگتا ہے
کبھی آتا ہے کبھی جاتا ہے
میری آنکھوں میں سما جاتا ہے
رنگ و آہنگ کا حسیں پیکر
میرے ہاتھوں کی انگلیوں سے جو
کورے اوراق پہ بکھرتا ہے
آپ کا ہی خیال لگتا ہے