جس بزم میں بھی ہم آپ کے لیے کچھ سناتے ہیں
کچھ لوگ نا جانے کیوں بلا وجہ جل جاتے ہیں
نا جانے یہ ان کی بے بسی ہے یا کہ حسد
ان لوگوں سے پوچھنا کہ وہ کیا فرماتے ہیں
آپ تو کئی سالوں سے ہمیں بھلائے بیٹھے ہیں
مجھے تو آج بھی آپ ہر پل یاد آتے ہیں
زندگی بھر ہم سے ایک عدد گھر نا بن سکا
سوچا آج آپ کے دل میں تھوڑی جگہ بناتے ہیں
آپ نے اصغر غریب پہ بڑے ظلم ڈھائےہیں
پھر بھی ہم شکوے گلے کب لب پہ لاتے ہیں