چھپ کے دنیا کے خوف سے تجھے ملتا ہوں
آپ ہی اپنی لگائی آگ میں جلتا ہوں
بڑک چکی ہے نفرت کی آگ میرے دل میں
بیٹھو ہٹ کے ذرا ، انگارے کی طرح سلگتا ہوں
ٹھکرایا ہمیں بے وفا سنجھ کر تونے تو کیا ہوا
پھر پھر میں تیرے ساتھ ساتھ رہتا ہوں
کہا مجھ میں ہمت کہ تجھے بے وفا کہوں
میں تو ہر دم تیرے اشارے پہ چلتا ہوں
کون کرے گا مرہم آ کے میرے زخموں پہ شاکر
بڑھے ہوئے ناخنون سے جن کو میں چھیلتا ہوں