آپ ہیں کہ فاصلوں میں رہتے ہیں
ہم ہیں کہ فرق کا یارا ہی نہیں
عمر بس دوریوں میں گزری ہے
آپ کوقرب تو گوارا ہی نہیں
راستےتھے راستوں کے درمیاں
آپ نےوہاں قدم اتارا ہی نہیں
آرزو میں چھپ گیا تھا سارا جہاں
چاہتوں کا اب کوئی کنارا ہی نہیں
منزلوں کو چھوڑ کر پہنچے وہاں
جس جگہ آس کا سہارا ہی نہیں
تہہ میں تھے جستجو کے ژرف کی
پیش اب اور کوئی اشارہ ہی نہیں
دن گزارا درد کے ویرانوں میں
شام ہوئی آپ نے پکارا ہی نہیں