آگ لگتی رہی اور بجھاتے رہے
دونوں دل پیاسے پیتے پلاتے رہے
ہم نادان تھے وہ انجان تھے
راز ایک دوسرے سے چھپاتے رہے
آگ بڑھتی گئی چمن جلتا گیا
دلکشی کے مناظر بھی جاتے رہے
وقت نے ایسے ہم کو جدا کر دیا
بکھری خوشبو تو گل مسکراتے رہے
یاد الفت کی ہم کو ستانے لگی
ہم روتے رہے مسکراتے رہے
ہم ایک دوسرے میں بسے اس طرح
اشک بن بن کے آنکھوں میں آتے رہے
جب حسن تھا عشق بھی اور جوانی اشتیاق
ہم تو نظروں سے شمعیں جلاتے رہے