آں پڑی خُد کو مروانے کے چکر میں
آ گئی ہو گی کسی دیوانے کے چکر میں
ہجر بہت کچھ دیتا ہے
بہت کچھ میسارنے کے چکر میں
شراب سے اب بس رشتہ ایسا ہے
ہر روز پیتا ہوں دل بہلانے کے چکر میں
میں اپنی نیم شناخت کھو بیٹھا
خُد کو تیرا کہلانے کے چکر میں
سسکیاں سن رہے ہو کُوچاِ لیلا سے
قیس آگیا ہوگا خزانے کے چکر میں
وہ پھر کبھی میری دہلیز پہ نہ آئے
بس اسی لوٹ آنے کے چکر میں
میں حسیں خواب دیکھنے لگا ہوں
دہری حقیقت کو بھلانے کے چکر میں
نئے زمانے بھی ہاتھ سے سڑک گئے
یار پرانے زمانے کے چکر میں
میں ایسا سیاہ بخت کے اسے
کھو دیا اس کو پانے کے چکر میں
ایک عمر بیت گئی اس شخص کی یادوں میں
جن سے ملے تھے کچھ وقت بتانے کے چکر میں