آہ اس بزمِ جاودانی کی اک کہانی سےخیر پاتے ہیں تھل کے سورج سے ہے نمو اپنی کھارے پانی سے خیر پاتے ہیں ہم سے اہلِ زباں محبت کی بےزبانی سے خیر پاتے ہیں رائیگاں ہیں اگرچہ ہم لیکن رائیگانی سے خیر پاتے ہیں