ستم پر ہے ستم آہستہ بولو
کرو نظر- کرم آہستہ بولو
کہیں کانوں کے پردے پهٹ نہ جائیں
مرے بهولے صنم آہستہ بولو
بزرگوں کی یہ محفل ہے یہاں پر
رکهو آواز کم آہستہ بولو
کہیں رازِ محبت کهل نہ جائے
تمہیں میری قسم آہستہ بولو
مرا دل سسکیاں لینے لگا ہے
مری آنکھیں ہیں نم آہستہ بولو
نہیں ہے مجھ میں اب تاب -سماعت
نہیں ہے مجھ میں دم آہستہ بولو
غم - دوراں غم - جاناں غم- دل
کروں کیا کیا رقم آہستہ بولو
بہت غمگین ہوگا غم ذ د ہ دل
ہمارے غم کو غم آہستہ بولو
نہ دلکش جاگ اٹهیں سوئے ہوئے غم
جنابِ محترم ----- آہستہ -- بولو