آہٹ سی ہوئ تھی نہ کوئ برگ ہلا تھا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiآہٹ سی ہوئ تھی نہ کوئ برگ ہلا تھا
چپکے سے وہ اک رات مجھے چھوڑ گیا تھا
پتھر سے بھی اب سخت سا لہجہ ہے اسی کا
جو شخص مجھے آئنہ رو بن کے ملا تھا
اب نام اسی شخص کا دل سن کے نہ روۓ
کل جس کی حمایت میں بہت بول رہا تھا
میں پیار کی ہر حد سے گزر جاتا تھا اکثر
اس شخص کو بس مجھ سے یہی ایک گلا تھا
جس پھول کی خوشبو مری قسمت میں نہیں تھی
کیونکر مرے آنگن میں وہی پھول کھلا تھا
میں کوئ بھی آوارہ شرابی نہیں لوگو
بس یونہی کسی یاد میں مدہوش پڑا تھا
نکلا غم دنیا سے تو آ ہجر نے گھیرا
یہ روگ بھی باقرؔ مری قسمت میں لکھا تھا
More Love / Romantic Poetry






