Add Poetry

آہٹ سی ہوئ تھی نہ کوئ برگ ہلا تھا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

آہٹ سی ہوئ تھی نہ کوئ برگ ہلا تھا
چپکے سے وہ اک رات مجھے چھوڑ گیا تھا

پتھر سے بھی اب سخت سا لہجہ ہے اسی کا
جو شخص مجھے آئنہ رو بن کے ملا تھا

اب نام اسی شخص کا دل سن کے نہ روۓ
کل جس کی حمایت میں بہت بول رہا تھا

میں پیار کی ہر حد سے گزر جاتا تھا اکثر
اس شخص کو بس مجھ سے یہی ایک گلا تھا

جس پھول کی خوشبو مری قسمت میں نہیں تھی
کیونکر مرے آنگن میں وہی پھول کھلا تھا

میں کوئ بھی آوارہ شرابی نہیں لوگو
بس یونہی کسی یاد میں مدہوش پڑا تھا

نکلا غم دنیا سے تو آ ہجر نے گھیرا
یہ روگ بھی باقرؔ مری قسمت میں لکھا تھا
 

Rate it:
Views: 305
13 May, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets