اایک تصویر ابھی رہی کل رات
پابہ زنجیر بنی رہی کل رات
جس کو پڑھتے ہوئے وہ روتی ہے
ایسی تحریر ہی لکھی کل رات
مجھ کو اپنا نہیں سراغ ملا
کیسی رہ گیر ہی لگی کل رات
تیرے گاؤں کی شام کے منظر
بامِ دل پر ٹھہر گئی کل رات
اس زمیں پر کہیں تو گھر رکھیے
ہم کہ خانہ بدوش ہی کل رات
منزل عشق پھر کہاں مشکل
خواہشوں کو نہ دل سنی کل رات
دل ہی وہ کیا ہے جس میں شر رکھیے
بس خدا کا ہی ڈر لگی کل رات
اس پری وش کا ذکر ہو ان میں
اور ملاقات بھی گئی کل رات
خوف دنیا نکال کر دل سے
اپنے شعروں سے کئی کل رات
وشمہ میں تو یہ چاہتی ہوں سدا
چاند میں چاندنی رہی کل رات