اب اس طرح خود کوسزادیتا ہوں
خط پہ تیرا نام لکھ کرمٹادیتاہوں
میرےاشک جب رکنےکانام نہیں لیتے
پھرتیرےنام کی محفل سجالیتا ہوں
ٰیہ الگ بات کہ تیرےدل تک نہیں پہنچی
دن میں کئی بار تجھ کوصدا دیتا ہوں
تو شائد کبھی اصغر کے گھر آئے
میں ہر روز پلکیں بچھا دیتا ہوں