تمہارے ہجر کی شدت تمام کردونگا
اب اپنی زندگی کسی کے نام کردونگا
سونپ دونگا اب یہ دل کسی کے قبضے میں
ساری چاہتیں اُسکا مقام کردونگا
کیف و جنون کی رنگینیاں اُوڑھ کر اب میں
صبح لِپٹوُنگا جو اُس سے تو شام کردونگا
گلاب زار سے مہکاؤنگا میں لَمس اُسکے
لَبوں سے چھُو کر شیریں کو جام کردونگا
اب تمہارے حُسن کے چرچے ہوئے تمام شُد
میں اُسکی نگاہ کے تصور کو عام کردونگا
ہاتھ تھامونگا محبت سے بڑے مان کے ساتھ
ساری محفل کو میں اُسکا غلام کردونگا
شروع کرونگا غزل کو تمہاری باتوں سے
اُسکی آغوشِ محبت میں انجام کردونگا