کہنے کو محبت ہے لیکن
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو نیند چرا لے آنکھوں سے
جو خواب دکھا کر پھولوں کے
تعبیر میں کانٹے دے جائے
جو مشکل کر دے جینے کو
جو مرنے کو آسان کرے
وہ دل جو پیار کا مندر ہو
وہاں یادوں کو مہمان کرے
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو عمر کی نقدی لے جائے
اور جھولی پھر بھی خالی ہو