اب تم آؤ یا نہ آؤ ایک برابر

Poet: Imtiaz Sharif Imtiaz By: RAAZ BHANEWALI, Sialkot

اب تم آؤ یا نہ آؤ ایک برابر
ہماری تنہائی گھٹاؤ یا نہ گھٹاؤ ایک برابر

اب ہر دکھ جھیلنا سیکھ لیا ہے ہم نے
اب تم ہمیں ستاؤ یا نہ ستاؤ ایک برابر

اب تمہاری کوئی ادا ہم پل اثر کرتی نہیں
اب تم مسکراؤ یا نہ مسکراؤ ایک برابر

اب تمہارے ستموں کے ہم ہوگئے ہیں عادی
تم سنگ ہم پہ گراؤ یا نہ گراؤ ایک برابر

اب دل مچلتا نہیں تمہارا حسن دیکھ کر
تم خود کو سجاؤ یا نہ سجاؤ ایک برابر

میری سوچوں میں اک سکوں ہوگیا ہے شامل
تم میری بے چینی بڑھاؤ یا نہ بڑھاؤ ایک برابر
 

Rate it:
Views: 558
30 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL