مجھے ُاجالوں میں دیکھنے والے
میرے اندھیرے میں بھی قیام کر
پوری کی پوری غزل نا سہی مگر
غزل کا اک شعر ہی میرے نام کر
تیرے خیال سے زندگی وجود میں ہے
بھولے سے کبھی توں بھی مجھے سلام کر
ساتھ رہ کر جو چاہے سزا دینا
پر ُجدائی سے نا مجھ پر جینا حرام کر
تلخ تنہایوں سے اب نکال لے مجھے
یوں بے درد دی سے نا زمانے کا غلام کر
دیکھو ! میرے حال پر کیسے ہستی ہے دنیا
اب تو اپنا نام صرف میرے نام کر