اب تو درد بھی تھک گیا ہے مجھے ستاتے ساتے
نیند آ ہی جاتی ہے اب درد دل سے روتے روتے
میرے گھر کی دیواریں بھی رو لیتی ہیں اکثر
ہر روز میری بے بسی اور حال دل سنتے سنتے
تنہا جینے کی عادت سی ہو گئی ہے مجھے
تنہائی نے بھی گلے لگا لیا مجھے تنہا کہتے کہتے
یوں تو آنسو بہا کر دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں
آنسو بھی دعا کرتے ہیں میری آنکھوں سے نکلتے نکلتے
کاغذی پھولوں پر تیرا نام پیار سے ہر روز لکھتے ہیں
کاغذی پھول بھی خوشبو دینے لگے ہیں ساتھ رہتے رہتے